Report, Ubaid ur Rehman Awan
کراچی ( رپورٹ عبید الرحمن اعوان) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ نے پاکستان کرکٹ بورڈ کو تین ریجنل صدور کے خلاف اقدامات اٹھانے سے روک دیا۔ سترہ اپریل کو کوئٹہ میں پی سی بی گورننگ بورڈ کے 53 ویں اجلاس میں سات میں سے پانچ ممبران کے بائیکاٹ کے بعد پی سی بی نے سیالکوٹ ریجن کے صدر نعمان بٹ کی ممبر شپ معطل کردی تھی جبکہ فاٹا ریجن کے صدر کبیر خان اور کوئٹہ ریجن کے صدر شاہ دوست کو اظہار وجوہ کے نوٹسز جاری کردئیے تھے۔
تازہ ترین صورتحال کے مطابق ان تینوں ریجنل کے صدور نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ کے چیئرمین سے ملاقات کی اور انہیں اس معاملے میں اپنا کردار ادا کرنے کی اپیل کی جس کے بعد کمیٹی چیئرمین اور ایم این اے آغا حسن بلوچ نے پاکستان کرکٹ بورڈ کو خط لکھ کر ہدایت کی ہے کہ وہ تینوں ممبران نعمان بٹ، کبیر خان اور شاہ دوست کے خلاف انضباطی کارروائی روک کر چھ مئی کو اسلام آباد میں کمیٹی کے سامنے پیش ہوں۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ کا اجلاس چھ مئی کو پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں ہوگا جا میں پاکستان کرکٹ بورڈ، پاکستان ہاکی فیڈریشن اور پاکستان اسپورٹس بورڈ سے متعلق امور ایجنڈے میں شامل ہیں ۔
ادھر سیالکوٹ ریجن کے معطل ممبر نعمان بٹ کے وکیل شیگان اعجاز کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی آئی پی سی کا پی سی بی حکام کو طلب کرنا حکومتی مداخلت نہیں ہے۔ پارلیمنٹ سپریم ہے، قائمہ کمیٹیاں حکومت کے ماتحت نہیں ہوتیں، وزیراعظم بورڈ کے پیٹرن انچیف ہیں،انہوں نے موجودہ چیئرمین کو نامزد کیا، کیا یہ حکومتی مداخلت نہیں، پی سی بی حکام اہم معاملات میڈیا میں لیک کرنے کے مرتکب ہو رہے ہیں۔ شیگان اعجاز کہتے ہیں کہ بورڈ کے صرف ایک رکن نعمان بٹ نے عدالت سے رجوع کیا ہے، نعمان بٹ نے پی سی بی کے آمرانہ رویے سے مجبور ہو کر آئین و قانون کی بالادستی اور انصاف کے لیے عدالت سے رجوع کیا،
انہوں نے کہا کہ گورننگ بورڈ کے دو اراکین شاہ دوست اور کبیر خان کو شوکاز نوٹس جاری کیا ہے، قرارداد سات میں سے پانچ اراکین نے کثرت رائے سے پیش اور منظور کی تھی، کرکٹ بورڈ کے چیئرمین قرارداد روکنے کا اختیار نہیں رکھتے،
53 ویں بورڈ میٹنگ میں سات میں سے پانچ اراکین نے کثرت رائے سے ایجنڈا مسترد کیا،
پی سی بی حکام پارلیمنٹ کو گمراہ کرنے کے لیے حقائق کو مسخ کر کے پیش کر رہے ہیں، کرکٹ بورڈ حکام نے حکومتی مداخلت کا جواز وزیراعظم کی طرف سے اپنی نامزدگی کے وقت کیوں نہیں اٹھایا۔
Comments